شادی کا تیسرا دن بھی بہت مصروف گزرا مہمانوں کی آمد سلامیاہ مبارکباد چلاتا رہا۔ اور تیسری رات آئی۔ ڈنر کے بعد اپنے کمرے میں آئی تو آج مجھے محسوس ھورھا تھا کہ بہت تھکن ھوری تھی بدن میں درد اور سر میں درد۔ مجھے پیرڈ آنے لگے یوں صرف چوما چاٹی میں رات گزری ۔ یوں 12 دن شادی کے پیرڈ میں گزرے بہت سارے مہمانوں کی واپسی بھی ھوی۔ خالد اور اسکی فیملی بھی شادی پانچویں روزے چلے گیے اسکی بیوی جاتے جاتے دعوت بھی دی ۔ ہوں انکے ساتھ بھی میرا انا جانا شروع ھوگیا سب ایک فیملی کیطرح۔ خالد کے گھر والے بھی بہت ماڈرن اور ایڈوانس تھے۔ پردے کا دوپٹہ کا کوی رواج نہیں تھا۔
پیرڈ ختم ھونے کے بعد ھم اسلام آباد آگے اور یہاں فلیٹ میں رہنے لگے میرے ساتھ میری دو نند بھی آگئی۔ اور ساتھ رہنے لگے۔ دن ھفتوں مہینوں اور سالوں میں بدلنے لگے۔ پھر نند کی شادی ھوگئ۔ اور میری دونوں بہنوں کی بھی شادی ھوگی۔ پھر اچانک میری زندگی میں ایک بھونچال آیا اور میرا بابا ھم سب کو روتا دھوتا چھوڑ کر چلا گیا۔ اور یوں میری زندگی میں اور صحت بھی بگڑنے لگی۔یکدم کمزوری محسوس ھونے لگی۔ پھر آہستہ آہستہ اپنی زندگی میں لوٹنے لگی۔اور زندگی اپنی ڈگر پر چلانے لگی۔ جس وقت شادی کے بعد ھم 21 دن بعد اسلام آباد اے تو خالد اور اسکے فیملی نے ھم سب گھر والوں کو ایک پر تکلف دعوت کا اہتمام کیا۔ اور پہلی بار میں نے خالد کو قریب سے دیکھا خوبصورت بدن اور اچھے اخلاق کا مالک تھا مجھے اچھا لگا۔ ویسے بھی خاوند نے ذہین میں شادی کے رات سے اور بار بار کہنے سے بیٹھایا کہ خالد میرا قریبی اور باپردہ دوست ھے۔اسکے سے ساتھ” تعلقات” رکھنا ہے ۔ تو میں بھی اسی نظر سے دیکھ رہی تھی۔ اور وہ بھی سب کے موجودگی مجھے کھانے کے دوران ھر چیز دیتا تھا کہ پیاری بھابھی یہ کھاو وہ کھاو۔۔اور مجھے سلامی میں حیرت کہ انگوٹھی دی جو آج تک میرے پاس ھے۔ اور سب کے سامنے کہا کہ بھابھی یہ میری پیار کی نشانی ھے۔ اسکی بیوی بھی موجود تھی۔ یوں اسکے ساتھ پہلا ڈائریکٹ ملاقات تھی۔
پھر ایک دن شام 4 بجے خاوند کی دفتر سے کال کہ آج شام کا کھانا خالد کے ھاں ھے ھم دونوں جائیں گے۔ لیکن خوب تیار ھونا پارلر جاکر اور ھلکے اور ٹایٹ کپڑے پہننا یا جینز پینٹ اور شرٹ پہننا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں پارلر گیئ تیار ھوئ۔ تو پرپل کلر کا شرٹ اور پینٹ پہن لیا تو خاوند نے کہا کہ رانی سلولیس شرٹ پہنو اور سکن کلر ٹایٹی پہنو۔ اور بال کھولے رکھنا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ اور اسطرح تیار ھوئ۔ شام 8 بجے کے قریب ھم خالد کے فارم ھاوس جو کہ چک شہزاد میں تھا اے۔ خالد نے بہت اچھی ویلکم کی پھرتھوڑی دیر بیٹھے رہے اور سرینا ھوٹل ڈنر کرنے اے۔ صرف ھم تین لوگ تھے میں میرا خاوند اور خالد۔
خالد نے میری حسن کی میرے کپڑوں کی بہت تعریف کی اور کہا “بس دل کرتا ھے کہ اسطرح کھالو” تو میرے خاوند نے کہا کھالو کوئی مسلہ نہی۔ میری رانی بہت کوآپریٹو ھے ھر بات مانتی ھے۔ اور مجھے تصدیق بھی کرائی۔۔کہ ایسے ہی ھے نا۔۔۔۔میں نے ھنس کر جی کہا۔ مجھے اندازہ ھونے لگا کہ آج ضرور کچھ ھوگا۔ بہرحال کھانا کھانے کے بعد رات 11 بجے ھم ھوٹل سے نکلے تو خالد نے کہا کہ کشمیری چاے پیتے ھے۔ اور پارلیمنٹ لاجز میں گیے وہاں ایک کمرے میں گیے اور وہاں چاے منگوائی۔ تھوڑی دیر گپ شپ لگی پھر میرا خاوند کھڑا ھوا اور کہا کہ تم دونوں گپ شپ لگاو میں ایک گھنٹہ تک آتا ھوں ایک ضروری کام یاد آیا۔ مجھے سے پوچھا ٹھیک ھے۔ میں نے بھی کہا ٹھیک ھے۔ اور وہ چلا گیا۔
خاوند کے جانے بعد خالد نے مجھے ایک پرفیوم دی اور کہا رانی یہ آپکے لئے ھے
اب ھم دونوں تھے کمرے میں ۔میں صوفے پر بیٹھی تھی تو خالد میرے قریب آکر بیٹھا اور میرے شانے پر ہاتھ رکھا اور کہ میرے دوست میرے بارے میں آپ کو کچھ کہا ھے۔ میں نے کہا ھاں کہ خالد میرا بہت اچھا دوست ھے۔ خالد ھنس کر کہا کہ بس اتنا بتایا ھے۔ میں نے کہا جی۔ پھر خالد نے کہا کوئی بات نہیں میں بتاتا ھوں۔ پھر مجھے کہا او رانی بیڈ پر جاتے ہیں اور مجھے ہاتھ سے پکڑ کر بیڈ پر لایا۔ میرے قریب بیٹھ گیا اور میرے بالوں میں ھاتھ پھیرنے لگا اور پوچھا کہ کس لے لوں؟ میں خاموش تھی پھر پوچھا میں نے اسکے طرف دیکھ کر مسکرائ تو کہنے لگا گڈ سمجھ گیا۔ پھر مجھے ساتھ لگا کر میرے رخساروں پر کس کرنے لگا۔ یہ میری زندگی پہلا غیر مرد تھا جس نے میرے جسم کو ٹچ کیا۔ رخساروں پر کسنگ کیساتھ شانوں اور کمر پر ھی ھاتھ پھیرنے لگا۔ اور ھونٹوں پر اگیا۔ ھونٹوں کو چوسنے لگا تو بس میں مدھوش ھوگئ۔ پھر اس نے مجھے لیٹیا اور ھونٹوں کو کسنگ کیساتھ مموں پر دبانے لگا۔ چونکہ میرے کپڑے بہت مختصر تھے۔ تو بڑی آسانی سے اس نے میرا سلولیس شرٹ اتارا اور مموں کو برا سے بھی آزاد کرایا اور کہا ماشاءاللہ کیا اے ون ممے ھے۔ خوش قسمت ھے میرا دوست کہ ایسا مال ملا ھے۔ مموں کو چوسنے لگا بہت پیار سے۔۔۔بس میں کنٹرول سے باہر ھونے لگی۔ خالد نے سفید شلوار قمیص پہنا تھا۔ اس نے مجھ سے میں اپنا قمیص اتارو۔ میں نے کہا بلکل۔ پہلے اس نے مجھے شرٹ اور بڑا سے آزاد کرایا ۔ اوپر سے ننگی ھوگی۔ پھر خالد نے اپنی قمیص اتار دی۔ اور میرے ساتھ لگ کر ھونٹوں اور زبان کو سکنگ شروع کی اس وقت میں بلکل پیک پر تھی۔ اسکا سے لن میرے ٹانگوں سے رگڑ رہا تھا۔ میں اسکے لن کو ھاتھ میں لیا پھر اسکا شلوار کا ازار باندھ کھولا اور اسکا شلوار اتاری اب خالد بلکل ننگا تھا آف پہلی بار سخت اور بڑا لن میرے ھاتھ میں تھا خالد نے پوچھا منہ میں لوگی۔ میں نے کہا جی لیتی ھوں پھر اسنے مجھے ٹایٹی سے بھی آزاد کرایا۔ اب ھم دونوں مکمل ننگے تھے۔ میں نے بہت دیر تک اسکا لن چوسا۔ چونکہ موٹا تھا اور لمبا بھی تو پورا منہ میں نہیں اسکتا تھا۔ پھر اس نے بڑے پیار سے میرا چوت چاٹنے لگا تو میں فارغ ھوئ۔ خالد ھنس کر کہا کہ رانی میرا نمبر تو ابھی باقی ھے۔ میں نے کہا میں حاضر ھوں کرتے رھو۔ پھر مجھے منہ میں دیا کافی دیر سک کرتی رہی پھر وہ میرے ٹانگوں کے درمیان آیا اور میرے ٹانگیں اٹھائ۔اور اپنا لن آرام آرام سے چوتڑ کے درمیان لگا رہا تھا۔ پھر میں نے خو اسکا لن پکڑا اور اپنے چوٹر کیساتھ لگا رہا تھا۔ جس پر خالد بہت خوش ھوا اس بے کہا کہ یہی بات تو آپکی خاوند نے مجھے بتایا ھے کہ رانی کوآپریٹو ھے سب کام خود کرے گی۔ جب میں پھر گرم ھونے لگی تو خود اپنے ھاتھ اسکا اندر ڈالنے لگا اور وہ بڑے آرام سے جھٹکے مارنے لگا اور پھر اچانک تیز جھٹکا مارا جس سے میری چیخ نکلی اور انکھوں سے آنسو اے شدید درد کی وجہ سے۔ اور پورا فل اندر تھا خالد روک کیا اور ساری کہا کہ ائ ایم ساری رانی۔ اپکو تکلیف ھوئ۔ شادی کے بعد پہلی دفعہ فل اندر تک کیا جس سے مجھے خون بھی ایا۔ جب اس نے خون دیکھا تو لن نکالا اور میرا اور لن کو ٹشو سے صاف کیا۔ اور مجھ سے پوچھا کہ کروں یا نہی۔ میں کہا کہ اب تو اندر ڈالو آپ تو فارغ نہیں ھوے ھے۔ اپنے اپکو فارغ کرو۔ پھر اس نے تھوک لگائ اور بہت آہستہ آہستہ اندر مکمل ڈالا اب درد بنسبت پہلے سے کم تھا۔ پھر کافی دیر تک جھٹکے لگا رہا تھا۔ مجھے یہی لگا کہ آج رات میری سہاگ رات ھے۔ پھر ھم دونوں ساتھ فارغ ھوے۔ اور بے سدھ ساتھ ساتھ لیٹے رہے۔مجھ سے پوچھا کیسا رہا۔ میں اسکا کس لیا اور کہا زبردست رہا۔ مزہ ایا۔ یہ میرا پہلا ایک غیر مرد کیساتھ بھر پور سکس تھا شادی کے بعد۔۔۔۔اتنے میں خاوند کا فون ایا۔کہ اجاوں۔ خالد نے میری طرف دیکھا اور پوچھا ایک بار اور کرتے ھے میں نے کہا کرتے اسکو کہو تھوڑا لیٹ اے۔ خالد نے اسے کہا توڑا وقت اور دو۔ خاوند نے آگے سے پوچھا کیا کوی مسئلہ کرتی ھے۔ خالد نے کہا نہی یار ۔۔اے ون چلا۔۔۔بس تھوڑا وقت اور دو۔ خاوند نے کہا اوکے اور فون بند کردی۔ خالد مجھے دیکھ کر ھنسا۔۔کہ اس پاگل کو دیکھو ذرا صبر تو دل تو ابھی بھرا نہی۔ میں نے بھی کہا جی۔ پھر ساتھ ساتھ سکنگ اور کسنگ شروع کی میں نے اسکا لن چوسنے لگی۔ پھر وہ میرا چوت چاٹنے لگا۔ کافی دیر تک وہ۔لگا رہا۔ میں گرم ھوی تو میں نے کہا کہ اب اندر ڈالو۔ اس نے کہا ٹھیک ھے اور پھر ٹانگوں کے درمیان بیٹھ کر گانڈ کے نیچے تکیہ رکا اور بہت آرام سے اندر ڈالا۔ اب درد بنسبت پہلے کم تھا لیکن بے انتہا مزا ارھا تھا۔ آف میں نہی بتا سکتی دل چاہا رہا تھا کہ بس اب خالد مجھ نہ نکالیں۔
لیکن ہر ھم دونوں ایک ساتھ فارغ ھوے۔ تو پھر خالد میرے اوپر لیٹے لیٹے خاوند کو کال کہ آپ اب اجایئں 10 منٹ بعد خاوند ایا۔ اس وقت میں واشروم میں تھی۔ میں ان دونوں کی باتیں بھی سن رہی تھی ۔میرے خاوند نے پوچھا کسی رہی خالد نے کہا یار اگر رات ساتھ رہی اور بھی مزے آیے گا۔ خاوند نے پوچھا کتنی بار کیا۔ خالد نے کہا دو بار۔ کہا نیکسٹ ٹایم رات کے لیے پروگرام ھوگا۔ پھر میں واشروم سے نکل ائ۔ تو خاوند نے کہا چلتے ہیں۔ میں نے کہا۔ پوچھا خوش ھو۔ میں کہا جی۔۔۔نکلتے وقت خالد نے کہا رانی ایک مزے کا کس دے دو۔ خاوند کی موجودگی میں کہا۔ میں نے کہا لے لو۔ پھر زور سے سینے سے لگا ھونٹوں پر اور رخساروں پر کسنگ کی ممے دبائیں اور ھم سلام کر کہ نکلے۔ راستے میں خاوند نے شروع سے احوال پوچھا۔ میں سب کچھ بتا دیا۔ تو خاوند نے کہا تھیکس کہ اپ نے میری بات مان لی۔ لیکن گاڑی میں بیٹھتے ھی مجھے نیچے اور بچے دانی میں تھوڑا درد محسوس ھورھا تھا۔ صبح 3 بجے کے قریب ھم اپنے فلیٹ پہنچے۔