عروسہ آپی کی زبردست چودائی

__________________
Kahani Ghar Desi Sex Storiesدوستو اقرا کے بھائی ذیشان مجھے ہمیشہ سے ہی آپی کہا کرتا تھا لیکن جب اقرا نے مجھے اپنی کہانی سنائی تو مجھے لگا کہ شاید وہ مجھے بھی کبھی اپنی بہن نہیں سمجھتا اور موقع ملتے ہی وہ میرے ساتھ بھی ویسے ہی کرے گا جیسے اپنی بہن اقرا سے کیا، اگر کسی نے اقرا کی کہانی نہیں پڑھی تو وہ اسی پیج پر پڑھ سکتا ہے۔
ویسے تو وہ ہم دونوں سے کافی حد تک فرینک تھا اور اکثر کبھی کبھار اس کے ساتھ لڈو بھی کھیل لیتے تھے لیکن ہماری دوستی کیسے ایک ہوس کا شکار ہو گئ، تفصیل سے بتاتی ہوں۔
ایک دن میں اور اقرا سکول میں فزکس کے ایک پریکٹکل کرتے ہوئے چھٹی کے وقت لیٹ ہو گئے تو گاڑی والے انکل ہمیں چھوڑ کر چلے گئے اور یہ پیغام دے دیا کہ میں دوسرے ٹرپ میں تم دونوں کو ساتھ لے جاوں گا۔
خیر جیسے ہی ہم فارغ ہوئے تو اقرا نے سکول سے ذیشان کو کال ملا دی کہ ہماری وین چلی گئ ہے ہمیں سکول سے آ کے لے جاو۔
کوئی 20 یا 25 منٹ کے بعد وہ بائک لے کے آ گیا اور اقرا آگے بیٹھ گئی اور میں اس کے پیچھے لیکن جیسے ہی اس نے بائک سٹارٹ کر کے دوڑائی آگے سے بائک کا ٹائر تھوڑا اوپر اٹھا اور پیچھے سے میں نیچے گر پڑی۔
اس وقت مجھے چوٹ تو نہیں لگی لیکن بےعزتی سی محسوس ہوئ، اب اقرا نے مجھے اٹھایا اور کہا کہ تم درمیان میں بیٹھ جاو۔
میں نے کافی منع کیا لیکن وہ کہاں رکنے والی تھی کہتی بیٹھ جاو بھائ ہے کوئی غیر نہیں۔
کافی ضد کرنے کی وجہ سے میں بادل نخواستہ بیٹھ گئ اور دل میں کہا عروسہ آج تو تم نے نیچے بریزر بھی نہیں پہنا ہوا۔
جو بائک چلانے والے ہیں ان کو پتہ ہو گا کہ جب 3 افراد بائک پر بیٹھتے ہیں تو ان کے جسم ایک دوسرے میں کتنے زیادہ پیوست ہو جاتے ہیں اسی وجہ سے میری چھاتی ہر ایک بریک اور جھٹکے پر ذیشان سے جا ٹکراتی اور مجھے مسکرا کر دیکھتا۔
خیر جیسے ہی ہم گھر پہنچ گئے اور میں نے اپنے کمپیوٹر پر فیس بک اوپن کی تو ذیشان کا میسج ملا، جس میں اس نے لکھا ہوا تھا تھینکس آپی
میں نے کہا فار واٹ؟
اس نے لکھا. . کچھ نہیں ۔
میں نے بھی کوئ جواب نہیں
خیر اس کے بعد اکثر ہی وہ ڈراپ کرنے لگا اور آئے روز کسی نہ کسی بہانے اقرا کو ہمارے گھر چھوڑنے اور لانے اور کبھی کبھار مجھے اقرا سے ملوانے خاص کر اتوار والے دن خود ہی لے کر جانے آنے لگا، میری ماما کو پتا تھا کہ وہ مجھے آپی کہتا ہے اور اقرا کا بھائی ہے اس لئے پاپا نے بھی کبھی منع نہیں کیا بلکہ ایک دن میں نے ذیشان سے کہا کہ میرے کمپیوٹر کی ونڈو انسٹال کر دو پتہ نہیں کیا پرابلم ہے بہت سلو ہو گیا ہے تو جب وہ ہمارے گھر آیا تو پاپا گھر میں ہی تھے لیکن پھر بھی اتنے مطمئن تھے کہ ذیشان کو کہا بیٹا تم اپنی بہن کا کمپیوٹر ٹھیک کرو میں ذرا مارکیٹ تک ہو آتا ہوں، ماما تو گھر میں ہی تھیں لیکن وہ اب زیادہ تر اپنے کمرے میں رہتی ہیں ان کو فالج کا اٹیک ہوا تھا۔
ذیشان سے میں نے پوچھا چائے لو گے یا پانی تو ڈھیٹ سا بن کے کہتا پہلے پانی پھر چائے
مجھے کچن جانا تھا اس لئے اس کو اپنے کمپیوٹر تک چھوڑ کر کچن میں آ گئ، فریج سے کولڈ ڈرنک نکالی اور ذیشان کو دینے کے لئے گلاس ٹرے میں رکھ کر لے آئ، ذیشان اپنی عمر کے حساب سے کافی بڑا لگ رہا تھا، اس وقت اس کے چہرے پر چھوٹی چھوٹی داڑھی مونچھیں تھیں
جب شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ مسکراتا تو گویا کوئ فلمسٹار لگتا تھا، اس نے ٹراؤزر اور ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور مجھے بہت غور سے دیکھ رہا تھا۔
میں نے کہا کام کرو کام مجھے کیوں گھور گھور کر دیکھ رہے ہو۔
کہنے لگا آپی ایک بات کروں آپ ناراض تو نہیں ہو گی۔
میں نے کہا تمہیں اجازت کی ضرورت نہیں کرو کیا بات ہے؟
کہنے لگا آپی آپ بہت پیاری لگتی ہو مجھے۔
مجھے دل میں بہت اچھا لگا مگر پھر بھی مصنوعی غصے سے بولی کیا مطلب ہے میں تمہیں پیاری لگتی ہوں۔
وہ گھبرا سا گیا اور کہنے لگا کہ نہیں آپی ویسے نہیں بس آپ مجھے اچھی لگی تو کہہ دیا، اس سے بات سنبھالی نہیں جا رہی تھی۔
مجھے ہنسی آ گئی اور میں نے کہا: اچھا جی میرا بھائ مجھے پسند کرتا ہے؟
وہ منہ سے تو کچھ کہہ نہ پایا مگر سر جھکا لیا اور ساتھ ہی گلاس واپس ٹرے میں رکھ کر پوچھا کہ آپکے پاس یو ایس بی ہو گی آپ کا ڈیٹا محفوظ کر کے ونڈو دوبارہ کرنی پڑے گی۔
میں نے دراز سے ایک یو ایس بی نکالی اور ذیشان کو دی تو وہ کہنے لگا آپی آپ خود ہی لگا کر دے دو تھوڑا آگے ہو کے۔
میں نے خاموشی سے اس کی بات مانتے ہوئے آگے کی طرف جھکی اور یو ایس بی لگا دی مگر یہ دیکھ کر حیران رہ گئ کہ وہ میرے فٹبال دیکھ رہا اور ساتھ ہی اپنے لوڑے کو سہلا رہا۔
مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی اس لئے میں نے جلدی سے کہا کہ اب تم کرو انسٹالیشن میں چائے بنا کر لا دیتی ہوں۔ میں جیسے ہی پیچھے مڑ کر واپس جانے لگی تو اس نے اپنا لنڈ میری توپ سے مس کر دیا، اگرچہ بہت ہلکا سا ٹکراو تھا لیکن پھر بھی مجھے ایسا لگا کہ میرے جسم سے سارا خون اسی جگہ جم گیا ہو، عجیب سا لطف تھا جو کہ تھوڑی دیر کے لئے صرف محسوس کرنے والے لمحات میں ملتا ہے یہ الفاظ میں بیان کرنا ممکن ہی نہیں۔
بہرحال جیسے تیسے میں نے اپنے آپ کو سنبھالا اور ذیشان کو پیچھے دھکیلتے ہوئے باہر نکل گئ۔
شائد مجھے اس لمس کا احساس زیادہ نہ ہوتا اگر میرا ڈریس اتنا باریک نہ ہوتا اور آج تو نیچے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا تھا اسی وجہ سے اس کے لنڈ کی ٹوپی میری کمر سے نیچے ابھری ہوئ سڈول اور کسرتی کولہوں کی گولائی کی درمیانی لائن میں واضح طور پر محسوس ہوئ اور دل کر رہا تھا کہ زور سے کھینچ کر پھنسا لوں مگر ابھی تک اس آگ کی تپش میں زیادہ کون جل رہا تھا یہ فیصلہ نہیں ہو سکا تھا تاہم یہ بات کنفرم ہو گئ تھی کہ اگر وہ مجھے آپی بھی کہتا ہے تو اس کی نیت ٹھیک نہیں اسی لئے میں نے جاتے جاتے اس سے پوچھا کہ مجھ میں کیا چیز زیادہ پسند ہے؟ سوچ کر رکھنا میں ابھی آتی ہوں۔
میں ماما کے لئے چائے لے کر ان کے کمرے میں دینے چلی گئ ۔
ماما کو ذیشان کے آنے کا پہلے ہی پتہ تھا کہنے لگیں کہ تمہارے کمپیوٹر کو آئے روز کوئ نہ کوئ مسئلہ ہی رہتا ہے۔
میں نے کہا اب اگر ونڈو ہو گئ تو پھر نہیں ہوا کریگا۔
انہوں نے پوچھا کہ کتنا ٹائم لگے گا کپڑے پریس کرنے ہیں۔
میں نے کہا بس ایک یا آدھا گھنٹہ۔
کہنے لگیں چلو اس کے بعد یاد سے کر دینا۔
میں جی اچھا کہہ کر واپس اپنے روم میں داخل ہوئ تو دیکھا کہ ذیشان نے اپنے لنڈ کو ہاتھ میں پکڑا ہوا اور آہستہ آہستہ سے سہلا رہا، اس کی آنکھیں ادھ کھلی تھیں اور وہ بڑبڑاتے ہوئے میرا نام لے رہا، عروسہ میری جان آہ تمہیں نہیں پتا تمہاری گانڈ بہت مست ہے اور تمہارے موٹے موٹے ممے افففففففف آہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عروسہ ۔ ۔ ۔ آپی ۔ ۔ی ی ی ی ی ی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آ بھی جاو۔ ۔
مجھے دل میں بہت اچھا لگ رہا تھا اور یہ بھی سچ ہے کہ میری گانڈ یونیورسٹی میں سب سے زیادہ پیاری ہے اسی وجہ سے اقرا اور باقی فرینڈ مجھے پٹاکا کہتی ہیں اقرا کہتی ہے تمہاری ہپس چلتے ہوئے الگ الگ سی نظر آتی ہیں اور جب اٹھتے بیٹھتے ہوئے تھوڑی سی لچک دے دوں تو اچھے اچھوں کا وضو ٹوٹ جائے۔ ویسے بھی مجھے کبھی کسی نے ایسے ترس کے نہیں چاہا تھا کم از کم میرے سامنے اس لئے مجھے ذیشان پر بڑا پیار آ رہا تھا، دل تو تھا کہ ابھی اپنی بانہوں میں بھر کر ہونٹ چوس لوں لیکن دماغ کہہ رہا تھا کہ ابھی تھوڑا سا اور انتظار کر لو تا کہ پہل لڑکا ہی کرے تو اچھا رہے گا یہی کشش تھی کہ میں نے ذیشان کو گرین سگنل دیتے ہوئے اس کی خیالاتی دنیا کے سمندر میں پتھر پھینکا اور کھنکھار کر بولی اوئے ہوئے میرے شہزادے کیا ہو رہا ہے یہ سب؟
وہ ایکدم سے ہڑبڑا کر اپنا تنا ہوا لوڑا چھپانے کی کوشش کرنے لگا لیکن جب میری مسکراہٹ دیکھی تو اطمینان سے کہا، وہ آپی اصل میں ونڈوز کی انسٹالیشن میں ٹائم لگ رہا ہے اس لیئے بیٹھے بیٹھے آپ کو سوچ رہا تھا۔
میں نے پوچھا پھر کیا سوچا؟
وہ کہنے لگا کہ سوچا ہے کہ اتنی پیاری آپی کی ڈگی سے صرف چھونے سے اتنی لذت ملی تو وہ کون خوش قسمت ہو گا جو لائف پارٹنر بن کے ساری زندگی مزے لے گا۔
آئے ہائے میرا ہیرو بھائی مجھے بھی ایسی لذت تک پہنچا دیا ہے کہ اب اور برداشت نہیں ہو رہا۔
کمپیوٹر کی ونڈو انسٹال ہو چکی تھی اور اب اس نے مجھے پکڑ کر اپنی گود میں بٹھا لیا۔
میری آپی تم بہت سیکسی ہو سچی۔
دیکھو تمہاری گانڈ نے کیسے غضبناک طریقے سے میری للی کو پھنسا لیا ہے۔
او ہیلو مجھے پتہ چل رہا ہے یہ للی نہیں پورا لوڑا ہے جیسا ایک مرد کا ہوتا ہے کیونکہ یہ میرے نیچے گھسا ہوا تمہیں اس کا اندازہ نہیں۔
ساتھ ہی میری گردن پر پیار کرتے کرتے ہوئے بولا، میری پیاری آپی جان شلوار اتار کے بیٹھنے کو دل کر رہا ہے؟
مجھے بہت شرم آ رہی تھی اور دل بھی کر رہا تھا اس لئے منہ سے کچھ نہ بولی اور اپنی گردن جھکا لی۔ اب ذیشان کے ہاتھوں میں تیزی آ گئی اور وہ میری چھاتیوں کو دبوچنے لگا مجھے گرم گرم سانس محسوس ہو رہی تھی اور میں نے سسکاری لیتے ہوئے ذیشان کے لنڈ کو چوت کے پوائنٹ پر سیٹ کیا لیکن ابھی تک ہم دونوں ہی ملبوس تھے۔
شائد یہی وجہ تھی کہ بال بال بچ گئے کیونکہ جیسے ہی ذیشان مجھے تھوڑا نیچے کر کے کس کرنے لگا پاپا کے آنے کی آواز سنائی دی جو وہ گھر داخل ہوتے ہی بلند آواز میں سلام کرتے اور مجھے آواز دیتے ہیں عروسہ بیٹی یہ سامان اٹھا لو اور کمپیوٹر ٹھیک ہو گیا۔
میں جلدی سے ذیشان کی گود سے نکلی اور دوڑے دوڑے پاپا کے پاس پہنچی، جی پاپا ٹھیک ہو گیا ہے کمپیوٹر لیکن ابھی تک ذیشان کمپیوٹر کے ڈرائیور انسٹال کر رہا۔
اچھا اچھا چلو پھر مجھے چائے بنا دو میرے سر میں بہت درد ہو رہا ہے۔
اس دن تو ذیشان آگ بجھانے کی بجاۓ آگ بھڑکا کر چلا گیا لیکن تب سے میری چال ڈھال سب کچھ بدل گیا اور طبعیت اداس اداس سی رہنے لگی
اگرچہ میری نظریں نیچی رہتی تھیں لیکن مجھے ہوس زدہ ترستی ہوئ نظروں کو بغیر دیکھے محسوس کرنے کا ہنر آ گیا تھا۔
سکول آتے جاتے اپنے محلے والے لڑکوں سے لے کر بس والے انکل تک سبھی کی ٹھرکی ٹھرکی سی جیسے جسم کو آنکھوں ہی آنکھوں میں جانچ پڑتال کر رہے ہوں اچھی لگنے لگی اور اب میں خود کسی محفوظ فرد کا انتخاب کرنے کے بارے میں سوچنے لگی تھی۔
میری ساری فرینڈز مجھے ہنسانے کی بہت کوشش کرتیں مگر مجھے سکون نہیں مل رہا تھا، ہر وقت ایک ہی خواہش سوار تھی کہ مجھے کوئ تگڑا، طاقتور قسم کا لوڑا کم از کم آدھا گھنٹہ اندر باہر ہو کر لذت پہنچائے، ابھی میں نے اس کی کوئی خاص پلان نہیں بنایا تھا جب مجھے امی نے اپنے کمرے سے ہی آواز دے کر بلایا: عروسہ بیٹی! اقرا کی کال ہے۔
اقرا نے بتایا کہ وہ ابھی ہمارے گھر آئے گی، میں نے کہا او کے میں انتظار کروں تمہارا پھر اکٹھی ہوم ورک کرتی ہیں۔
اتنا کہہ کر فون بند کر دیا۔
تھوڑی دیر بعد ہی اقرا اپنے بھائی کے ساتھ آ گئ مجھے کہا کہ ذیشان کو باہر ڈرائنگ روم میں انتظار کرواتی ہیں میں نے کہا کہ اندر آ جائے وہ بھی۔
میں ماما کو بتا کر اپنے کمرے میں پہنچ گئی اور ساتھ سوئی ہوئی خواہش بیدار ہو گئ۔
اب جو میں نے ذیشان کو دیکھا تو وہ آج بہت بن سنور کے نہا دھو کے اجلا اجلا لگ رہا تھا ۔
کوئ خاص پرفیوم تھی جس کی خوشبو آ رہی تھی اب کمرے میں پہنچ کر ہم دونوں نیچے کارپٹ پر بیٹھ کر کام کرنے لگی اور ذیشان کمپیوٹر پر مصروف ہو گیا۔
مجھ سے اس نے صرف اتنا پوچھا کہ آپی ابھی تو کمپیوٹر ٹھیک کام کر رہا ہے نا؟
میں نے کہا ہاں اے ون
وہ کہنے لگا میں ڈیلٹا فورس انسٹال کر لوں؟
میں نے اس کو اجازت دے دی۔
ساتھ ہی میری مسکراہٹ دیکھ کر وہ بھی مسکرا دیا۔
اب چونکہ میرا چہرہ اقرا کی طرف تھا اور اقرا کا چہرہ میری طرف اور ذیشان اقرا کے پیچھے سے مجھے دیکھ سکتا تھا اور وہ اب ٹکٹکی باندھے مجھے ہی دیکھ رہا تھا۔
مجھے احساس ہوا کہ میں نے دوپٹہ نہیں اوڑھا ہوا لیکن تھوڑی مستی سی چھا رہی تھی اسی لئے اور زیادہ جھک کر اپنے دودھ کا نظارہ دینے لگی۔
وہ بھی ذومعنی انداز میں بولا، آپی آج آپکا کوئ کام نہیں مجھ سے تو آج کوئ چائے پانی بھی نہیں پوچھیں گی؟
لگتا ہے آج دودھ نہیں آیا گھر؟
میں نے کہا کہ نہیں دودھ تو آیا ہوا لیکن ہمارا کام بہت ہے اس لئے خود چائے بناو اور ہمیں بھی بنا کے دو۔
وہ کہنے لگا اچھا جی میں نہیں پی رہا چائے رہنے دیں آپ۔ بڑی مہربانی۔
ساتھ ہی اس نے اشارہ کیا کہ چائے نہیں اس نے میرا دودھ پینا۔
مجھے بہت شرم آ رہی تھی لیکن مزے سے تھوڑی سی چھاتیاں ہلا کر اس کو گرین سگنل دے دیا۔
ابھی یہ چھوٹی چھوٹی مستی چل ہی رہی تھی کہ باہر دروازے کی بیل ہو گئی۔
میں نے کہا ذیشان پلیز دیکھنا کون ہے میرا خیال ہے کہ چاچو آ گئے ہوں گے ان کا ٹائم ہو چکا ہے ۔
ذیشان کچھ بڑبڑاتے ہوئے اٹھااور جا کے دروازہ کھول کر چاچو کو سلام کیا تو چاچو کہنے لگے یار اپنی بائک اندر کر لو، باہر نہ کھڑی کیا کرو۔
اتنا کہہ کر وہ اپنے کمرے میں چلے گئے۔
ذیشان نے بائک اندر کر لی اور پھر واپس اپنی جگہ پر آ گیا۔
اب کی مرتبہ اندر آتے ہوئے اس نے جان بوجھ کر میری ہپس سے اپنا پاوں ٹکرایا اور کراس کر کمپیوٹر پر جا بیٹھا۔
مجھے بہت مزا آ رہا تھا وہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا کر بولا عروسہ آپی آپ کے چاچو کتنے سیرئس رہتے ہیں جیسے باہر کسی سے لڑ کر آئے ہوں۔
میں نے کہا کہ نہیں ان کی شخصیت ہی ایسی ہے وہ زیادہ باتیں نہیں کرتے۔
اور تم اپنی اتنی باتیں کیا کرو جتنی تمہاری عمر ہے۔
اب اقرا بول پڑی اپنی عمر سے بڑی صرف باتیں نہیں حرکتیں بھی کرتا رہتا ہے اور یہ مجھے بھی اپنے ساتھ مروائے گا۔
(اس سے پہلے مجھے اقرا اپنے بھائی کے ساتھ چدائ کی تفصیل بتا چکی تھی)
لیکن اس سے زیادہ ذیشان کے سامنے کھل کر بات کرنا مجھے اچھا نہیں لگا اس لئے میں مسکرا کر خاموش ہو گئ۔
اب ذیشان نے مجھے آنکھ مارتے ہوئے اشارہ کیا کہ تھوڑی اور نیچے جھک کر اپنے دودھ دکھاؤں میں نے مسکراتے ہوئے اپنے شہزادے کے حکم کی تعمیل کی اور جیسے ہی اس کو میری پھولی ہوئ چھاتی کے نپلز نظر آئ وہ بے قابو ہوتا جا رہا تھا اس لئے اس نے اپنا لنڈ اپنی پینٹ کی زپ سے باہر نکال لیا اور مجھے غور سے دیکھنے لگا جیسے ہی میری نظر اس کے ہتھیار پر پڑی تو دیکھ کر حیران رہ گئ کہ یہ تو واقعی بہت بڑا ہے اور بہت پیارا بھی۔ اس کی ٹوپی چمک رہی تھی اور آگے سے اوپر کو اٹھا ہوا تھا۔
میرے دل میں آئ کہ کاش ابھی اقرا نہ ہوتی تو میں اس کو چوم لیتی۔
ادھر کام کرتے کرتے جیسے ہی اقرا نے مڑ کر ذیشان کی طرف دیکھا تو اس کو سب کچھ سمجھ آ گیا اور وہ بولی کہ کب سے چل رہا ہے یہ چکر؟
میں نے کہا کہ مجھے نہیں پتا اپنے بھائ سے پوچھ لو۔
اس نے جیسے ہی ذیشان کو دیکھا تو اس نے کہا کہ آپی آج ہی دل کر رہا تھا کہ ہم تینوں مل کر مستی کریں۔
مجھے ایک عجیب سا جھٹکا لگا کہ تینوں کیسے اور کیوں؟
ابھی اس کشمکش میں مبتلا تھی کہ چاچو نے مجھے آواز دی عروسہ بیٹا آج کھانا نہیں تیار ابھی تک؟
میں نے کہا کہ ابھی لائ۔
کھانے دینے کے لئے گئ تو چاچو کہنے لگے کہ تمہاری دوست اقرا ہوئ ہے اس کے بھائی کو دیکھا میں نے۔
میں نے کہا جی وہ پڑھنے کے لئے آئ ہوئ ہے صبح ٹیسٹ ہے۔
وہ کہنے لگے کہ عروسہ پلیز اقرا کی لے کر دو تم جو مانگو گی میں وہ دے دوں گا۔
میں ہنس پڑی اور کہا کہ چاچو آپ کے لئے میں کافی نہیں کیا؟
وہ کہنے لگا کہ مرد کو زیادہ سے زیادہ لڑکیاں چاہیے تا کہ ذائقہ بدل بدل کر مزے لے سکے اور ویسے بھی اس کی فگر بہت زبردست ہے دل کرتا کھڑے کھڑے چود ڈالوں بہت مزیدار لگ رہی ہے۔
میں نے کہا کہ اچھا میں کوشش کرتی ہوں لیکن وعدہ نہیں کر سکتی۔
وہ خوش ہو کر مجھے پیار دیتے ہوئے کہنے لگے کہ بہت شکریہ تمہارا۔
میں اپنے کمرے میں واپس آ گئی اور دیکھا کہ دونوں بہن بھائی فل مستی کے موڈ میں لگ رہے تھے اور زبردست کسنگ کر رہے تھے۔
میں ان کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتی تھی
لیکن جیسے ہی میں واپس جانے لگی تو مجھے اقرا نے پکڑ لیا اور مجھے اپنے بھائی کے ساتھ لگا کر کھڑا کر دیا اب میری کمر کو اپنے بازووں میں جکڑ کر مجھے بھی پیار کرنے لگی۔ آگے اقرا پیچھے ذیشان اففففففف کیسا لطف محسوس ہو رہا تھا اس لئے میں نے اپنے آپ کو ان دونوں کے حوالے کر دیا اور میرے جسم کو کپڑوں سمیت سہلاتے سہلاتے ذیشان سسکاریاں بھری ۔
آہ ۔ ۔ ۔ہ ۔ ۔ ۔ہ ۔ ۔ ۔ ہ۔ ۔ ۔ ۔
اففففففففففففف عروسہ آپی تمہاری گانڈ بہت مست ہے۔
میں نے کہا کہ صرف اپنے بھائی ذیشان کے لئے۔
ابھی میں بھی ان دونوں کا ساتھ دینے لگی لیکن مجھے لگ رہا تھا جیسے مجھ سے زیادہ اقرا پیاسی ہو رہی ہے کیونکہ جیسے ہی ذیشان نے اپنی پینٹ نیچے کی اقرا نے جھٹ سے اس کا لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور اب لپک لپک کر چوس رہی تھی تبھی مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ اس گروپ میں اپنے چاچو کو بھی شامل کر لوں کیوں کہ چاچو مجھے اور ذیشان اقرا کو تو پہلے ہی چود چود کر ذائقہ بدلنا چاہ رہے ہیں اسی وجہ سے میں نے اقرا سے سرگوشی میں پوچھا کہ چاچو کو شامل کرنے میں ذیشان کو کوئی پرابلم تو نہیں ہو گی۔
وہ بولی نہیں ذیشان کو میں سنبھال لوں گی تم چاچو کو بتا دینا کہ اگر اقرا کو پانا چاہتے ہیں تو پھر مجھے اپنے آپ کو ذیشان کو پیش کرنا پڑے گا لیکن پلیز احتیاط لازمی ۔۔
المختصر مجھے یہی بہتر لگا کہ پہلے چاچو کو اعتماد میں لے کر بات کر لوں بصورت دیگر مجھے پھر پیاسا رہنا پڑے گا کیونکہ ذیشان کو تو اقرا ہی نچوڑ کر پی جاتی ہے۔
اس لئے میں نے فوری طور پر چاچو کو شامل نہیں کیا اور اپنی دوست اقرا کے ساتھ مل کر ذیشان کا پیار شئر کیا کبھی ہم دونوں سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمارا پیارا بھائ ہمیں اتنا پر لطف پیار دے سکتا ہے۔ میرے خیال سے یہ انٹرنیٹ کا طلسماتی جادو ہے جو آجکل کے بچوں کو بھی وقت سے پہلے ہی بالغ بنا رہا ہے۔
میں کپڑے اتار کر بھرپور طریقے سے انجوائے کرنا چاہتی تھی مگر ایک انجانا سا خوف طاری تھا اس لئے ذیشان کے ساتھ معمولی چھیڑ چھاڑ اور پرلطف سی مستی کرنے میں ہی عافیت جانی اور ان دونوں بہن بھائی کو چلتا کر دیا۔
اب میں برتن اٹھانے چاچو کے پاس گئ اور پرکشش انداز میں اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر ایسے چلتی ہوئی ان کے قریب آئ جیسے بیوی اپنے شوہر کو لبھانے کی کوشش کر رہی ہو، برتن اٹھا کر واپسں مڑی تو چاچو جو کہ میری خاموش اداوں سے ہی گھائل ہوئے بیٹھے تھے آواز دی عروسہ جان۔۔۔
میں: ابھی آئ چاچو۔۔۔
جیسے ہی واپس مڑی تو مجھے ایسے لگا جیسے چاچو میری بیک سائڈ ہپس میں پھنسی ہوئی شلوار اور شلوار میں دائیں بائیں حرکت کرتی ہوئ بوم بوم کا ایکسرے کر رہے، مجھے ایسے محسوس ہوا جیسے چاچو میری ہر ابھری ہوئی جگہ کا وزن کر رہے ہیں خیر میں تو کچھ اور ہی سوچ کر جلدی واپس آ گئی اور چاچو سے پوچھا کہ اب بتائیں کیا کہہ رہے تھے کہ اقرا مجھ سے زیادہ خوبصورت لگتی ہے آپکو؟
وہ کہنے لگے پگلی ایسی بات نہیں، تم بہت حسین ہو اور سچ میں آج تو بالکل پری لگ رہی ہو لیکن میرا دل کر رہا ہے کہ کم از کم ایک مرتبہ مجھے اقرا سے سیکس کرنا چاہیئے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ وہ بھی ایسا چاہ رہی ہے۔
ساتھ ہی ایکدم سیدھے ہو کر بیٹھے اور پوچھا عروسہ کہیں تم نے بتایا تو نہیں کہ تم مجھے اپنا آپ سونپ چکی ہو؟
میں نے کہا جی چاچو اصل میں ہمارے درمیان کچھ بھی پوشیدہ نہیں۔
اوہ میرے خدایا! پاگل کی بچی یہ کیا کر دیا تم نے، اب تو وہ تمہیں کبھی بھی کسی کے سامنے بلیک میل کر سکتی ہے۔
میں نے کہا جی اب ایسی بھی بات نہیں وہ میری بیسٹ فرینڈ ہے، اور وہ خود بھی اپنی سٹوری مجھ سے شئر کر چکی ہے۔
کیسی سٹوری؟
چلیں چھوڑیں آپ اس بات کو۔
نہیں مجھے بتاو پلیز۔
چاچو پتا ہے وہ اپنے بھائی کے ساتھ سیکس کرتی ہے اور آپ کے ساتھ سیکس کرنے کو بھی اس نے ہی تیار کیا تھا۔
اوہ اچھا اب سمجھا چلو اب تو اور بھی ضروری ہے کہ اس کی جم کے چدائ ہونی چاہیے۔
چاچو پھر ایک شرط پر ہو سکتی ہے۔
کیسی شرط؟
پہلے آپ وعدہ کریں کہ آپ غصہ نہیں کریں گے؟
نہیں کرتا میری جان۔
ناراض بھی نہیں ہوں گے؟
میں اپنی پیاری عروسہ سے ناراض کیسے ہو سکتا ہوں؟ ہوں ہوں بتاو
اچھا مجھے اس بھائی سے ملنے دو اس کا بھائی مجھ پر لائن مارتا ہے اور آپ اقرا پر تو کیوں نہ ہم ایکسچینج کر لیں صرف ایک مرتبہ کے لئے؟
چاچو خاموش ہو گئے اور سوچنے لگے، اس دوران منہ سے سیٹی بجا رہے جیسے کوئ فیصلہ اپنے دل کے خلاف کرنا چاہ رہے ہیں پھر یکایک پتہ نہیں کیا خیال آیا میری ران پر ہاتھ رکھ کر تھپکی دی اور کہا چلو جیسے تم خوش ہو میں بھی خوش ہوں۔
میں خوشی سے ان کے گلے میں بازو ڈال کر لٹک سی گئ اور وہ میری آنکھوں میرے گال میرے ہونٹوں اور گردن پر پیار دیتے دیتے نیچے جانے لگے، مجھے بہت شرم آ رہی تھی اور دل میں بہت خوش بھی تھی کہ چاچو نے مجھے اپنی خوشی میں خوش کر دیا ہے۔
صبح جیسے ہی یہ بات اقرا کو بتا ئ اس کے چہرے پر بھی شرم و حیا سے سرخی سی چھانے لگی اور کہا یار عروسہ تمہارے چاچو زیادہ ماریں گے تو نہیں؟
میں نے کہا نہیں جی بہت پیار کرتے ہیں اور ایسا مزے کا نشہ ہوتا ہے کہ تمہارا ہر مرتبہ صرف ان کا لینے کا دل کرے گا۔
یہاں سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ ہر چاند کی پہلی جمعرات کو ماما نے پاکپتن شریف دربار پر جانا پڑتا تھا اور ابھی ہم کوئی محفوظ پروگرام بنا ہی رہے تھے کہ ابو نے رات کو آتے ہی یہ خوشخبری سنائی کہ پرسوں جمعرات کو وہ صبح سویرے تڑکے تڑکے نکل جائیں گے تا کہ شام تک آسانی سے واپس آ سکیں، میرے اور اپنی ماما کے کپڑے پریس کر دینا۔
کپڑے تو میں نے پہلے ہی سے پریس کر کے رکھے ہوئے ہوتے ہیں پھر بھی ایک سوٹ اور کر دیا
صبح اقرا سے یہ پروگرام طے پایا کہ جمعرات کو سکول سے چھٹی کرنی ہے اور ذیشان کو لے کر سیدھا ہمارے گھر آنا ہے اب ہم دونوں پرسوں صبح کا انتظار کرنے لگی۔
جیسے ہی جمعرات آئ اور ماما پاپا دربار کے لئے نکل گئے تو میں نے چاچو کو جگایا اور کہا کہ آج آپکی اقرا آ رہی ہے تیار ہو جائیں، وہ بھی آگے سے چہک کر بولے چل چل مجھے پتا ہے تم بھی ذیشان کے نیچے لیٹنے کے لئے بےتاب ہو۔
میری گالوں پر لالی چھانے لگی اور سوچنے سے ہی اپنی ٹانگوں کے درمیان والی جگہ گیلی محسوس ہونے لگی اس لئے میں نے چاچو کو مسکرا کر کہا جی بالکل آپ نے ہی تو کہا تھا کہ ذائقہ بدل بدل کر مزے لینے چاہیں اب مجھے آپ کے لئے قربانی تو دینی پڑے گی نا۔
وہ اٹھ کر مجھے پکڑنے لگے لیکن میں ہنستے ہوئے باہر کی طرف بھاگ گئ اور باہر سے آواز لگائی پہلے اٹھ کر اچھے بچوں کی طرح برش کریں پھر مجھے پیار دیتے رہنا جتنا مرضی ۔۔
ہاہاہاہاہا اچھا جی وہ بھی کھلکھلا کر ہنس پڑے۔
ہمارے سکول جانے کا ٹائم 7:30 ہوتا ہے اور یہ نہیں پتہ کہ اقرا نے سکول وین کیسے چھوڑ کر گھر میں بہانہ لگایا کہ دیر ہو گئ ہے اب ذیشان کو ساتھ بھیج دیں سکول چھوڑ آئے۔
خیر جیسے ہی وہ ہمارے گھر پہنچے چاچو کو دیکھ کر اقرا نے سمائل پاس کی اور چاچو کی خوشی تو چھپائے نہیں چھپ رہی تھی۔
مجھے دل میں بہت اچھا لگ رہا تھا اور سوچ رہی تھی کہ گروپ میں بہت مزا آئے گا لیکن چاچو نے اقرا کو اپنی گود میں اٹھایا اور اپنے کمرے میں بیڈ پر لٹا کر دروازہ بند کر دیا اب ذیشان کو اندازہ ہو گیا کہ وہ دونوں ذرا سا بھی ٹائم ضائع کرنے کے حق میں نہیں اس لئے اس نے مجھے اپنی بازووں میں بھر میرے کمرے میں لے گیا اور سارے کپڑے اتار دئے آج صبح ہی صبح اتنی ہیجان انگیز اور سیکسی شروعات ہوئ کہ مجھے نہیں معلوم تھا جب میں ذیشان کے ننگی لیٹی تو اس نے کہاں کہاں پیار دیا اور کہاں نہیں۔
میرے خیال سے ایسی کوئ جگہ بچی نہیں جہاں اس نے اپنے رسیلے ہونٹ نہ رکھے ہوں۔
میری چوت کا جوس رم جھم کرکے پگھل رہا تھا اور میرے عاشق کو صرف میرے جسم کی طلب نے پاگل بنا دیا تھا۔
میرے جسم سے اٹھنے والی خوشبو کو ذیشان اپنی سانسوں میں ملا کر پئے جا رہا تھا اور عروسہ میری آپی میری جان عروسہ کی رٹ لگائے جا رہا تھا۔
افففففففففففففففففففففففففف
میں نڈھال ہو کر تڑپ اٹھی۔
پلیز میرے بھائ
ذیشان نن نن نن نن نن نن نن
آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ
اب اور مت ترساو میں نے کہا میرے اوپر آو نا
میں کب سے ترس رہی ہوں ۔ ۔ ۔
اور یہ بھی ذہن میں رکھنا کہ مجھے اپنی بہن سے زیادہ لذت دینی ہے۔ ۔ ۔
یہ بات اس کو پسند آ گئ اب اس نے اپنے کپڑے بھی اتار دئے اور میرے چوتڑ دباتے دباتے سسکاری لیتے ہوئے بولا عروسہ آپی آپ کے چاچو کو آپ کی قدر نہیں۔
آپی آپ بہت خوبصورت ہو۔
میری عروسہ میرا لنڈ چوسنا چاہے گی۔
میں تو جیسے اسی موقع کی تلاش میں تھی۔
شڑاپ شڑاپ شڑاپ
آہ ہ ہ ہ م م م م م م
سارا لنڈ گیلا کر دیا۔
اب گیلا لنڈ لینے کا مزا آئے گا۔
جیسے ہی ذیشان نے میرے چہرے کو پکڑ کر اپنے چہرے کے پاس لایا مجھے لگا کہ شاید آج مجھے عجیب کچا کھانے کا پروگرام بنا لیا ہے اس لئے تو کبھی اوپر کبھی نیچے چکی کاٹ کاٹ کر چسکیاں لے لے کر پیار کر رہا تھا کہ جیسے ہی میری چوت کو اس کے لنڈ کی ٹوپی نے ٹچ کیا میں نے پوائنٹ سیدھا کر کے اپنے اندر گرا لیا افففففففففففففففففففف
ان بی لیو ایبل لذت
واہ میری جان میری چوت میں گھسا دو پورا۔
ساتھ ہی میں نیچے سے اٹھ اٹھ کر ساتھ دیتے ہوئے پورا اندر لینے کی کوشش کر رہی تھی
ذیشان مجھے ایک منجھے ہوئے کھلاڑی کی طرح چود رہا تھا اور عروسہ آپی عروسہ آپی عروسہ آپی بولتے ہوئے ہر جھٹکا پہلے سے زیادہ زور دار لگاتا۔
آخرکار میری بس ہو گئ اور میں ڈسچارج ہو چکی تھی لیکن ذیشان کو تو جیسے پہلی اور آخری مرتبہ ملی تھی وہ پے در پے حملے پر حملہ کئے جا رہا تھا اس لئے مجھے مجبور ہو کر پوچھنا ہی پڑا میری جان نے آج کیا کھایا تھا کہ ڈسچارج ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔
وہ ہنستے ہوئے بولا عروسہ آپی آپ کے لئیے آج ایک سپیشل ٹیکنولوجی کا استعمال کیا جاتا ہے
مزید ایسی سیکسی اور مزیدار سٹوریز پڑھنے کے لئے وزٹ کریں۔

https://kahanighar.com/urdu-sex-stories/

0 0 votes
Story Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments