شرفو بابا نے بھی مجھے خوب چودا

Kahani Ghar Desi Sex Stories Urdu Sex Story, chudai kahaniyan new
Kahani Ghar Desi Sex Stories Urdu Sex Story, chudai kahaniyan new

ڈئیر ریڈرز۔۔میرا نام انعم ہے، یہ میری سچی کہانی ہے جو میں آپ کو سنانے جا رہی ہوں۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب میری عمر 19 سال تھی، مجھے پر نئی نئی چڑھنے والی جوانی کا روپ تھا اس لیے جو بھی مجھے دیکھتا تھا دیکھتا ہی رہ جاتا تھا مجھے بھی اس بات کا اندازہ تھا کہ لوگ مجھے کس انداز سے دیکھتے ہیں، خیر اب میں آتی ہوں اس بات کی طرف جب میں نے پہلی بار چودائی کا مزہ حاصل کیا تھا۔ میں اپنی گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنے ماموں کے گھر رہنے کے لیے گئی تھی۔ میں اپنے گھر والوں کے بارے میں بتانا تو بھول ہی گئی، میرے گھر میں امی، ابو، میرا چھوٹا بھائی عمیر جو ابھی صرف 3 سال کا ہے اور میری ایک چھوٹی بہن عائشہ جو کہ 5 سال کی ہے، مجھے ابو ماموں کے گھر چھوڑ کر آئے تھے جو کہ کوئٹہ میں رہتے ہیں۔ ماموں کے گھر میں ماموں، مامی، ان کا بیٹا عامر جو کہ 20 سال کا ہے جو کہ بہت سمارٹ اور خوبصورت ہے اور بیٹی رابعہ جو کہ 17 سال کی ہے۔ اس کے علاوہ گھر میں ایک نوکر بھی تھا شرفو نام کا، وہ عمر میں ماموں سے بھی بڑا تھا اس لیے سب انہیں شرفو بابا بولتے تھے، شرفو بابا ایک صحت مند آدمی تھے اور ان کا جسم کسی نوجوان کی طرح تھا۔

میں عمر کے اس حصے میں تھی جب بدن میں جوانی اور شہوت کا خون جوش مار رہاہوتا ہے ۔ میری خوبصورتی تو ویسے ہی سب کو میری جانب متوجہ کرلیتی تھی ۔مگر میں جلدی کسی کو لفٹ نہیں کرواتی تھی ۔عامر اتنا ہینڈسم تھا کہ میں اس کو دل ہا ر بیٹھی ۔اس کی آنکھوں میں بھی میرے لیے بہت کچھ دیکھائی دیتا تھا۔مگر ہم دونوں میں سے پہل کوئی بھی نہیں کررہاتھا۔میں عامر کو عامر بھائی کہہ کر پکارتی تھی ۔مگر اس دن اس نے بولا انعم تم مجھے بھائی مت کہا کرو تم مجھے میرے نام سے ہی پکارو آخر ہماری عمر ایک ہی تو ہے تو میں یہ سن کر بہت خوش ہوئی ۔
میں رات میں رابعہ اور عامر کے کمرے میں ہی سوتی تھی، ماموں کا گھر زیادہ بڑا نہیں ہے اس لیے رابعہ اور عامر کمرہ شیئر کرتے تھے، کمرے میں 2 بیڈ تھے ایک رابعہ کا اور ایک عامر کا اور میں رابعہ کے ساتھ اس کے بیڈ پر سوتی تھی۔جب رابعہ سو جاتی تو میں اور عامر دیر تک باتیں کرتے رہتے ۔میں نے فیل کیا کہ عامر میرے خوبصورت بدن کو زیادہ ہی گھورنے لگا ہے ۔میں بھی جان بوجھ کر اپنے مموں اور سیکسی گانڈ کا درشن اسے کرواتی رہتی تھی ۔میں شدت سے عامر کی بانہوں میں جانے کے لیے تڑپ رہی تھی ۔آخر ایک رات یہ موقع آہی گیا۔اس رات میں سو رہی تھی کہ اچانک مجھے لگا کہ میرے بریسٹ پر کچھ رینگ رہا ہے، میں گھبرا کر اٹھی تو دیکھا کہ عامر میرے پاس کھڑا تھا اور اس کا ہاتھ میرے بریسٹ پر رکھا ہوا تھا۔ یہ دیکھ کر میرے من میں لڈو پھوٹنے لگے ۔مگر میں نے جعلی غصے سے اس سے پوچھا، یہ کیا کر رہے ہو تو وہ پہلے تو گھبرایا پھر بولا، تمہارے اوپر کاکروچ گھوم رہا تھا میں اسے بھگا رہا تھا۔مجھے کاکروچ سے بہت ڈرلگتا تھا۔یہ سن کر میں سچ میں ڈر گئی ۔ اور گھبرا کر کھڑی ہوئی اور پوچھا کہاں ہے؟ اس نے کہا شاید شرٹ کے اندر ہے (میں نے اس وقت نائٹ ڈریس پہنا ہوا تھا) میں نے گھبرا کر شرٹ کے اوپر کے دو بٹن کھول دیے اور اندر جھانکنے لگی لیکن کچھ بھی نہیں تھا، تبھی عامر میرے پاس آیا اور بولا دیکھوں تو، میں نے بھی بغیر سوچے سمجھے کہا کہ دیکھو تو، اس نے میری شرٹ کا ایک بٹن اور کھولا اور اندر جھانکنے لگا، (میری عادت تھی کہ میں سوتے وقت برا نہیں پہنتی تھی) اس لیے جب عامر نے میرا ایک بٹن اور کھولا تو میرے آدھے سے زیادہ بوبز ننگے ہو گئے، عامر نے ایک دم سے میرے ایک ممے کو پکڑ کر زور سے دبایا اور پھر مجھے لپٹا کر میرا ایک زوردار کس لے لیا۔ عامر کی اس حرکت سے میرے پورے بدن میں کرنٹ سا دوڑ گیا۔میری کنواری چوت کھلکھلا اٹھی ۔میرا دل چاہا عامر کے ہاتھ ہوں اور میرا جسم ہو۔زندگی بھر وہ میرے انگ انگ پر ہاتھ پھیرتا رہے ۔ مگر جلد ہی اس نے مجھے چھوڑ دیا۔میں غصے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولی یہ کیا حرکت تھی؟ عامر بولا میں کاکروچ ڈھونڈ رہا تھا، ابھی ملا نہیں ہے کیا میں دوبارہ دیکھوں؟ عامر کی بات سے میں ایک دم سے شرما گئی، میرے چہرے کا رنگ سرخ ہوگیا اور جسم میں مستی سی چھاگئی ۔میں نے اپنے شرٹ کے بٹن بند کرنے چاہے تو عامر نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولا، ابھی مجھے کاکروچ ڈھونڈنے دو، یہ کہہ کر عامر نے میری شرٹ کے سارے بٹن کھول دیے اور میری شرٹ کو اتار دیا، اب میں صرف ٹراؤزر میں کھڑی تھی اور میرا اوپری بدن ننگا ہو گیا تھا، اب میرے گول گول ممے عامر کے سامنے تھے، عامر نے میرے دونوں بوبز کو پکڑ لیا اور انہیں دبانے لگا، میرے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں، اور میں بولی کیا ابھی تک نہیں ملا کاکروچ؟ عامر مستی میں میرے بوبز کو دباتا ہوا بولا، کاکروچ کہیں چھپ گیا ہے صحیح سے ڈھونڈنا پڑے گا اور مجھے تمہارا ٹراؤزر بھی اتارنا ہو گا کہیں وہ ٹراؤزر میں نہ چلا گیا ہو۔ ایک دم سے مجھے رابعہ کا خیال آیا کہ کہیں وہ نہ اٹھ جائے، میں نے یہ بات عامر کو بتائی تو وہ مجھے لے کر باتھ روم میں آ گیا۔
باتھ روم میں آ کر اس نے میرا ٹراؤزر بھی اتار دیا اور اب میں بالکل ننگی تھی، عامر نے مجھے دیوار سے لگا دیا اور مجھ سے لپٹ کر مجھے چومنے لگا، مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور میں بھی اسے چومنے لگی، کافی دیر تک ہم دونوں ایک دوسرے کو کس کرتے رہے، پھر عامر میرے بوبز سے کھیلنے لگا، وہ میرے بوبز کو دبا رہا تھا مسل رہا تھا سہلا رہا تھا، میرے پورے بدن میں سنسنی سی دوڑ رہی تھی اور میرے نپل ایک دم ٹائٹ ہو گئے تھے۔ عامر نے میرے ایک نپل کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا اور دوسرے ہاتھ سے میرے دوسرے ممے کو دبانے لگا۔
میں سیکس کے بارے میں بہت کچھ جانتی تھی اور میں نے بہت بار رات میں چھپ چھپ کر امی ابو کی چودائیاں بھی دیکھی تھیں۔مگر اب فیل ہورہاتھاکہ اگر صرف مرد کے ہاتھ اور ہونٹوں سے ہی عورت کو اتنا مزا مل جاتا ہے تو چدائی سے کتنا مزا ملتا ہوگا۔اب میں چدائی کے لیے بے قرار ہورہی تھی ۔
عامر نے مجھے بالکل گرم کر دیا تھا اور اب میں اس کا لنڈ دیکھنے کے لیے بےتاب ہو رہی تھی۔ پھر میں نے کہہ ہی دیا، عامر تم نے تو مجھے ننگا کر دیا ہے پر تم نے اپنے کپڑے نہیں اتارے ہیں۔ میری بات پر عامر مسکرایا اور بولا، کاکروچ تو تمہارے جسم پر چل رہا تھا تو میں اپنے کپڑے کیوں اتاروں۔ عامر کی بات پر مجھے شرم سی آئی تو عامر ہنسا اور اس نے اپنی انڈروئیر کو چھوڑ کر اپنے سارے کپڑے اتار دیے۔ انڈروئیر میں سے اس کا تنا ہوا لنڈ مجھے صاف محسوس ہو رہا تھا، میں نے اندازہ لگایا کہ اس کا لنڈ 7 انچ لمبا ہوگا، میں بولی، اب یہ بھی اتار دو اس بیچارے کو تم نے کیوں قید کیا ہوا ہے، میری بات پر عامر نے اپنی انڈروئیر بھی اتار دی، انڈروئیر اترتے ہی اس کا لنڈ اچھل کر آزاد ہوا اور ایک دم تن کر کھڑا ہو گیا۔ عامر کا لنڈ دیکھ کر میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا کیونکہ اس کا لنڈ میرے اندازے سے بھی بڑا تھا، اس کا لنڈ 8.5 لمبا اور 3 انچ موٹا تھا، اتنا بڑا اور موٹا لنڈ دیکھ کر میرے جسم نے ٹھنڈا پسینہ چھوڑنا شروع کر دیا۔
مجھے عامر کے لنڈ پر بڑا پیار آیا اور میں نے اسے اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور اس کو بڑے پیار سے سہلانے لگی، پھر مجھ سے رہا نہیں گیا تو میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور میں نے عامر کا لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور اسے بڑے پیار سے چوسنے لگی (میں نے کئی بار امی کو بھی ابو کا لنڈ چوستے دیکھا تو اور بلیو فلمز میں بھی اس لیے مجھے پتہ تھا کہ لنڈ کیسے چوستا جاتا ہے)۔ میرے چوسنے سے عامر کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں، میں نے کافی دیر تک اس کا لنڈ چوسا اور اس کے لنڈ نے میرے منہ میں ہی فائر کر دیا، عامر کے کہنے پر میں اس کے لنڈ کی ساری منی پی گئی، منی پینے کے بعد میں نے پھر اس کا لنڈ چوسنا شروع کر دیا اور پھر 5 منٹ بعد ہی اس کا لنڈ پہلے کی طرح کھڑا ہو گیا۔
پھر عامر نے مجھے باتھ روم کے بیسن پر بٹھا دیا اور خود وہ نیچے بیٹھ گیا، اب اس کا منہ میری چوت کے سامنے تھا، عامر نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میری چوت کے لبوں کو چیرا اور اپنی زبان میری چوت کے اندر ڈال کر چاٹنے لگا، عامر کی اس حرکت سے میں پاگل سی ہو گئی اور میرے جسم بری طرح سے اکڑنے لگا، عامر خوب شاپڑ شاپڑ میری چوت کو چاٹ رہا تھا اور میں لذت سے بےحال ہو رہی تھی، مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میرے پورے جسم کی جان میری چوت میں سمٹ رہی ہے اور پھر میرے بدن کی پوری جان میری چوت میں سمٹ آئی اور پھر میرے منہ سے ایک تیز سسکاری نکلی اور میری چوت نے ایک دم سے پانی چھوڑ دیا اور میرا اکڑا ہوا بدن ڈھیلا پڑ گیا، عامر نے میری چوت سے نکلنے والا سارا پانی چاٹ لیا اور پھر وہ اٹھ کر کھڑا ہو گیا۔
پھر عامر نے پاس رکھی ہوئی ٹوتھ پیسٹ اٹھا کر کافی ساری ٹوتھ پیسٹ اپنے لنڈ پر ملی اور پھر میری چوت کو پوری طرح سے چیر کر اس نے کافی ساری ٹوتھ پیسٹ میری چوت میں ڈال دی اور کافی ساری ٹوتھ پیسٹ میری چوت کے چاروں طرف اچھی طرح سے مل دی، ایک دم سے میری چوت میں ٹھنڈک سی ہو گئی اور میری چوت میں مرچیں سی لگنے لگیں، میں پھر بے چین ہو گئی اور میرے جسم میں کپکپی سی گود گئی، پھر عامر نے مجھے بستر سے اتار کر بستر پر ہی جھکا دیا، میں اپنے دونوں ہاتھ بستر پر رکھ کر جھک کر کھڑی ہو گئی، میں جھکی جھکی کانپ رہی تھی اور میری چوت میں تیز مرچیں سی لگ رہی تھیں۔ پیچھے سے عامر نے میری دونوں ٹانگیں تھوڑی چیر دیں جس کی وجہ سے میری چوت اس کو صاف نظر آنے لگی، پھر جب اس نے اپنا لنڈ پیچھے سے میری چوت پر رکھا تو میں بولی، عامر سنا ہے پہلی بار میں بہت درد ہوتا ہے، عامر بولا، ہاں درد تو سب کو ہوتا ہے پہلی بار پر تم فکر نہ کرو میں بہت آرام آرام سے اندر ڈالوں گا اور کچھ درد تم برداشت کرنا، عامر کی بات پر میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔
پھر عامر نے اپنے لنڈ کی ٹوپی کو میری چوت میں پھنسایا تو میں نے کس کر اپنا منہ بند کر لیا اور ہونے والے درد کو سہنے کے لیے میں پوری طرح تیار ہو گئی، عامر نے اپنا لنڈ میری چوت میں پھنساکر میری کمر کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر ایک زوردار جھٹکا مارا، پہلے ہی جھٹکے میں اس کا 3 انچ لنڈ میری چوت میں گھس گیا، مجھے درد تو بہت ہوا پر میں نے اپنا منہ سختی سے بند رکھا، میرے نہ چیخنے پر عامر کی ہمت بڑھی اور اس نے اب کی بار پہلے سے بھی زیادہ زوردار جھٹکا مارا، میری چوت نے عامر کے لنڈ کو بری طرح سے جکڑا ہوا تھا، اس کا لنڈ میری چوت کی کھال کو بری طرح سے چھیلتا ہوا 6 انچ تک اندر گھس گیا، مجھے اس بار پہلے سے بھی زیادہ درد ہوا پر میں نے اپنا منہ اب بھی بند رکھا، اب کی بار جو عامر نے جھٹکا مارا تو اس کا پورا لنڈ میری چوت میں چلا گیا اور اس کے ٹٹے میری چوت کے نچلے حصے سے ٹکرائے، عامر کا یہ جھٹکا بہت زوردار تھا اور میں اس جھٹکے کے زور سے تھوڑا اور جھک گئی اور میرے منہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی ہلکی سی چیخ نکل گئی، میں نے جلدی سے اپنا منہ بند کیا اور دوبارہ سے سنبھل کر کھڑی ہو گئی، اب عامر نے اپنا لنڈ واپس ٹوپی تک باہر نکالا اور پھر اس نے ایک زوردار جھٹکا مارا اور اس کا پورا لنڈ میری چوت میں گھس گیا اور پھر عامر اسی طرح زور زور سے جھٹکے مارنے لگا، 5 منٹ تک تو میں نے اپنا منہ درد کی وجہ سے بری طرح سے بند رکھا، پھر میرا درد آہستہ آہستہ کر کے ختم ہو گیا اور مجھے بہت مزہ آنے لگا اور میں نے اپنا منہ کھول دیا اور میں اپنی چودائی کا مزہ لینے لگی اور میرے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں۔
مجھے مزے میں ڈوبا دیکھ کر عامر بھی خوب زور زور سے جھٹکے مارنے لگا اور میں اور تیز سسکاریاں لینے لگی، باتھ روم میں ایک جالی سی لگی ہوئی تھی جو کہ اکثر باتھ روم میں لگی ہوتی ہے تاکہ صاف ہوا باتھ روم میں آتی رہے، باتھ روم کی دوسری طرف برآمدہ تھا۔ برآمدے میں شرفو بابا سوتے تھے جس کا ہمیں خیال نہیں رہا، عامر خوب تیزی کے ساتھ مجھے چود رہا تھا اور میرے منہ سے تیز سسکاریاں نکل رہی تھیں، 5 منٹ بعد جب عامر کتوں کی طرح جھٹکے مار کر مجھے چود رہا تھا، ایک دم سے باتھ روم کا دروازہ کھلا اور دروازے سے شرفو بابا اندر آگئے، شرفو بابا کو دیکھ کر عامر کی سٹی گم ہوگئی اور اس نے مجھے چودنا بند کر دیا، ایک دم سے عامر نے جھٹکے مارنے بند کیے تو میں نے بھی پلٹ کر عامر کی طرف دیکھا اور پھر میرا بھی وہی حال ہوا جو شرفو بابا کو دیکھ کر عامر کا ہوا تھا، شرفو بابا نے غصے سے ہم دونوں کو دیکھا تو ہم دونوں کی رہی سہی جان بھی فنا ہوگئی، شرفو بابا بولے، آپ لوگ یہ کیا کررہے ہیں ۔ آپ کو شرم آنی چاہیے ۔شرفو بابا بہت غصے میں تھے ۔عامر اور انعم کیا آپ کی یہ گندی حرکت میں ابھی جا کر بڑے صاحب کو بتاؤں؟ یہ کہہ کر انہوں نے عامر اور میرا جواب سننے کی زحمت بھی نہیں کی اور وہ واپس پلٹ گئے، شرفو بابا کے جاتے ہی ہم دونوں کو بھی ہوش آیا اور ہم دونوں ایسے ننگے ہی ان کے پیچھے بھاگے تاکہ ان کو روک سکیں۔
ہم دونوں بھاگ کر امی ابو کے کمرے کی طرف آئے تو کمرے کا دروازہ بند تھا یعنی شرفو بابا یہاں نہیں آئے، پھر ہم دونوں شرفو بابا کو ڈھونڈتے ہوئے باہر برآمدے میں آئے تو شرفو بابا برآمدے میں بچھے ہوئے اپنے پلنگ پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ہم دونوں ان کے پاس پہنچ گئے، عامر کہنے لگا، پلیز شرفو بابا آپ یہ بات ابو کو نہیں بتائیے گا ورنہ وہ مجھے جان سے مار دیں گے، شرفو بابا نے پہلے مجھے غور سے دیکھا اور پھر عامر سے بولے، میں کیوں نہیں بتاؤں تم نے غلط کام کیا ہے تو اس کی سزا تو ملنی ہی چاہیے نا، عامر جھنجھلاہٹ سے بولا، اوف شرفو بابا کیا غلط کام کیا آپ نے کبھی یہ کام کسی کے ساتھ نہیں کیا؟ شرفو بابا بولے، ہاں کیا تو ہے پر میں پھر بھی بتاؤں گا، عامر بولا، کیا کوئی طریقہ نہیں ہے جو آپ ابو کو نہیں بتائیں؟ اب کی بار شرفو بابا مسکرائے اور بولے، ہاں ہے ایک طریقہ پر اس میں میری ایک شرط ہے؟ شرفو بابا کی بات سن کر ہم دونوں ایک ساتھ بولے، ہمیں آپ کی ہر شرط منظور ہے۔
ہماری بات سن کر شرفو بابا نے غور سے میری طرف دیکھااور بولے انعم تم بہت خوبصورت ہو میری بیٹی کی عمر کی ہو ۔مگر تمہارے خوبصورت بدن نے میرا ہوش چھین لیا ہے ۔اس حالت میں میری بیٹی بھی میرے سامنے آجاتی تو میں اسے بھی نہیں چھوڑتا اور انہوں نے اپنی دھوتی کھول کر پھینک دی جس کی وجہ سے ان کا لنڈ آزاد ہو گیا جو فل تنا ہوا تھا، میری آنکھیں شرفو بابا کے لنڈ کو دیکھ کر پھٹ سی گئیں، شرفو بابا کا لنڈ پورے 10 انچ لمبا تھا اور کوئی 3 انچ موٹا تھا۔ شرفو بابا مجھے دیکھ کر مسکرائے اور بولے، میری شرط یہ ہے کہ انم کو مجھ سے بھی چدواؤ تب ہی میں یہ بات کسی کو نہیں بتاؤں گا ورنہ میں صبح سب سے پہلے یہ بات بڑے صاحب کو بتاؤں گا، اب سوچ لو کہ کیا کرنا ہے۔ شرفو بابا کا لنڈ دیکھ کر میری حالت تو ویسے بھی خراب ہو گئی تھی اور پھر جو انہوں نے شرط بتائی تو میری رہی سہی جان بھی نکل گئی۔ حالت تو عامر کی بھی خراب ہو گئی تھی پر وہ مجھ سے بولا، انعم تم کیا کہتی ہو؟ میں کیا بولتی میں صرف اسے دیکھتی رہ گئی۔ عامر بولا، دیکھو انعم یہ بات ابھی صرف ہم تینوں کے بیچ میں ہے کل یہ بات سارا گھر جان جائے گا تو بڑی پریشانی ہو جائے گی۔ شرفو بابا بولے، میرے پاس زیادہ وقت نہیں ہے تم لوگ جلدی کرو۔ میں کچھ دیر عامر کو دیکھتی رہی پھر میں نے اپنا سر جھکا دیا۔
شرفو بابا نے مجھے راضی مند دیکھا تو عامر سے بولے، انم کو لے کر میں گیٹ کے پاس بنے ہوئے اسٹور روم میں لے آؤ اتنے میں جا کر اس کی حالت ٹھیک کرتا ہوں، یہ کہہ کر وہ اسٹور روم کی طرف چلے گئے۔ میں عامر کے ساتھ چلتی ہوئی اسٹور روم میں پہنچ گئی، شرفو بابا وہاں پڑا ہوا سامان ایک طرف کر رہے تھے پھر انہوں نے کافی بڑی جگہ خالی کر دی اور پھر انہوں نے وہاں ایک چادر بچھا دی۔ اس چادر پر ہم تینوں آرام سے لیٹ سکتے تھے۔ پھر شرفو بابا نے اپنی قمیض بھی اتار دی اور پورے ننگے ہو گئے۔ شرفو بابا نے مجھے لیٹ جانے کو بولا تو میں چادر پر لیٹ گئی۔ میرے لیٹتے ہی شرفو بابا بھی لیٹ گئے اور انہوں نے مجھے پکڑ لیا، پہلے انہوں نے مجھے کس کیا اور پھر انہوں نے میری ٹانگوں کو ایک دم سے چیرا اوراپنا منہ میری چوت میں ڈال دیا۔شرفو بابا نے میری چوت چوس چوس کر مجھے اتنا مزا دیا کہ میں مزے سے پاگل ہوگئی ۔مزے سے چیخ چیخ کر میرا گلا بیٹھ رہاتھا۔ میری چوت کئی بار فارغ ہوگئی تھی ۔مگر اس مزے کے بعد خوفناک درد کا دور آنے والاتھا۔شرفو بابا میرے اوپر لیٹ گئے انہوں نے اپنا لنڈ میری چوت کے سوراخ پر رکھا اور ایک دم سے جھٹکا مارا، شرفو بابا کے پہلے ہی جھٹکے پر میرے حلق سے ایک بہت تیز چیخ نکلی اور میں بری طرح سے تڑپی، پہلے ہی جھٹکے میں شرفو بابا کا لنڈ 5 انچ تک میری چوت میں گھس چکا تھا۔
میں بری طرح سے چیختی ہوئی تڑپ رہی تھی۔ ان کو اپنا لن نکالنےکے لیے بول رہی تھی مگر شرفو بابا نے مجھے کس کر جکڑ لیا اور ایک اور زوردار جھٹکا مارا، اس جھٹکے کے ساتھ ہی ان کا 10 انچ لمبا اور 3 انچ موٹا لنڈ میری چوت کو بری طرح سے پھاڑتا ہوا جڑ تک اندر گھس چکا تھا، میرے حلق سے اس بار پہلے سے زیادہ تیز چیخ نکلی، شرفو بابا نے اسی پر بس نہیں کیا اور وہ تڑاتڑ تڑاتڑ جھٹکوں پر جھٹکے مارنے لگے اور میرے حلق سے فلک شگاف چیخیں نکلنے لگیں، درد کے مارے میرا برا حال تھا جس کی شرفو بابا کو کوئی پرواہ نہیں تھی وہ تو مفت کا مال سمجھ کر میری چوت کا باجا بجائے جا رہے تھے۔ میری بلند چیخوں پر عامر شرفو بابا سے بولا، شرفو بابا تھوڑا آہستہ، اس نے آج پہلی بار چدوایا ہے، تھوڑا آرام سے چودیں اسے، اس کی چیخیں کہیں امی ابو نہ سن لیں۔
شرفو بابا عامر کو ڈانٹتے ہوئے بولے، مجھے کچھ سیکھنے کی ضرورت نہیں کہ چھوٹے مالک میں سب جانتا ہوں، یہ سٹور روم بڑے صاحب کے کمرے سے بہت دور ہے انعم کی چیخیں وہاں تک نہیں جائیں گی اور یہ پہلی بار چھوڑا رہی ہے اسی لیے اس کو اس طرح چھوڑ رہا ہوں تاکہ اس کو آئندہ اتنا درد نہ ہو، اب آپ خاموش رہو اور مجھے میرا کام کرنے دو۔ شرفو بابا کی بات سن کر عامر خاموش ہوگیا جبکہ شرفو بابا خوب زور و شور سے میری چوت کو پھاڑتے رہے۔ شرفو بابا نے 25 منٹ تک میری چوت کا باجا بجایا اور اس دوران میری چوت 3 بار جھڑی، پھر انہوں نے اپنا لنڈ میری چوت سے نکال لیا تو میں نے سکھ کا سانس لیا کہ چلو جان چھوٹی، پر یہ میری خوش فہمی تھی کیونکہ شرفو بابا نے فوراً ہی مجھے الٹا کر کے لٹا دیا اور خود میرے اوپر لیٹ گئے اور پھر میں کچھ کہتی شرفو بابا نے مجھے گھوڑی بنایا اور میری گانڈ کے نازک سوراخ کو چاٹنے لگے میں اپنا سارادرد بھول کر مزے سے لوٹ پوٹ ہونے لگی ۔مگر یہ مزا بھی عارضی ثابت ہوا ۔اور جو آگے میرے ساتھ ہوا اس نے میری روح فنا کردی ۔شرفو بابا نے اپنا موٹا تازہ لن میری گانڈ کے سوراخ پر رکھ دیا اور ایک زوردار جھٹکا لگا دیا۔
شرفو بابا کے پہلے ہی جھٹکے پر میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا اور میں بری طرح سے چیخ پڑی، شرفو بابا کا لنڈ 4 انچ تک میری کنواری گانڈ کو پھاڑتا ہوا اندر گھس چکا تھا، شرفو بابا نے کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر دوسرا جھٹکا مارا اور ان کا لنڈ 8 انچ تک میری گانڈ میں گھس گیا، ابھی میں صحیح سے چیخ بھی نہیں پائی تھی کہ شرفو بابا نے ایک اور جھٹکا مارا اور ان کا پورا کا پورا لنڈ میری گانڈ میں غائب ہوگیا، شرفو بابا نے مجھے بری طرح سے جکڑا ہوا تھا اس لیے میں ذرا سا بھی ہل نہیں پا رہی تھی بس میرے حلق سے چیخیں بلند ہو رہی تھیں جس کی شرفو بابا کو پرواہ نہیں تھی، وہ تو ظالم بنے میری حالت بری سے بری کیے جا رہے تھے۔
شرفو بابا نے پورے 1 گھنٹے تک میری کتوں کی طرح چودائی کی پھر انہوں نے اپنا لنڈ میرے منہ میں حلق تک گھسا دیا اور اپنے لنڈ کی منی میرے حلق میں نکال دی، مجھے ایک دم سے ابکائی آئی پر مجھے ساری منی پینی پڑی، پھر شرفو بابا مسکراتے ہوئے مجھ پر سے اتر گئے جبکہ میں اپنی قسمت پر آنسو بہانے لگی، شرفو بابا نے بہت بری طرح سے مجھے چھوڑا تھا، میں اپنی چوت کی حالت دیکھ کر رو پڑی کیونکہ میری چوت ڈبل روٹی کی طرح سوجھ گئی تھی اور وہ کافی جگہ سے کٹ بھی چکی تھی، عامر بھی میری اس حالت پر افسردہ تھا۔ شرفو بابا عامر سے بولے، چھوٹے مالک اب آپ انعم کو چودیں۔ عامر شرفو بابا سے بولا، نہیں انعم کی حالت ٹھیک نہیں ہے میں اسے نہیں چودوں گا۔ شرفو بابا بولے، آپ کو چودنا ہی ہوگا ورنہ میں آپ کی اور انعم کی بات بڑے صاحب کو بتا دوں گا اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ شرفو بابا کی بات سن کر عامر میرے پاس آگیا جبکہ میری روح ہی فنا ہوگئی، عامر نے میری ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھی اور اپنا لنڈ میری چوت میں ڈال کر آہستہ آہستہ جھٹکے مار کر مجھے چودنے لگا۔
شرفو بابا بولے، عامر آہستہ آہستہ نہیں اپنی پوری طاقت سے انعم کو چودئیے۔ عامر شرفو بابا کی بات پر کس کس کر جھٹکے مارنے لگا اور میرے حلق سے پھر چیخیں نکلنے لگیں۔ شرفو بابا اور تیز اور تیز جھٹکے مارنے کے لیے کہہ رہے تھے اور عامر تیز سے تیز جھٹکے مار کر مجھے چودنے لگا۔ ابھی عامر کو 10 منٹ ہی ہوئے تھے مجھے چودتے ہوئے کہ شرفو بابا کا لنڈ پھر سے کھڑا ہوگیا۔ شرفو بابا ہمارے قریب آگئے اور بولے، عامر اب ہم دونوں مل کر انعم کو چودیں گے۔ شرفو بابا کی بات سن کر میری آنکھوں میں اندھیرا پھیلنے لگا، عامر نے پھر اعتراض کیا تو شرفو بابا نے پھر دھمکی دی اور عامر کو راضی ہونا پڑا۔
پھر شرفو بابا لیٹ گئے اور انہوں نے مجھے اپنے اوپر پیٹ کے بل لٹا لیا اور انہوں نے اپنا لنڈ میری چوت میں گھسا دیا، پھر عامر میرے اوپر لیٹ گیا اور اس نے اپنا لنڈ میری گانڈ میں ڈال دیا، پھر وہ دونوں ایک ساتھ جھٹکے مارنے لگے اور خوب میری چودائی کرنے لگے۔ ایک ساتھ دونوں سوراخوں سے میری چودائی ہو رہی تھی اور مجھے پہلے سے زیادہ درد ہو رہا تھا اور میں پہلے سے زیادہ تیز چیخ رہی تھی، کچھ دیر بعد عامر کو خوب مزہ آنے لگا اور وہ میرے درد کو بھول گیا اور شرفو بابا کا ساتھ دیتے ہوئے خوب میری چودائی کرنے لگا۔ عامر کو اپنے ساتھ دیکھ کر شرفو بابا اور جنون سے مجھے چودنے لگے۔ مجھے ان دونوں سے چدواتے ہوئے 2 گھنٹے ہو گئے تھے اور اب میری چوت اور گانڈ بھی ان دونوں کے لنڈ کی عادی ہو گئی تھی اور پھر آہستہ آہستہ کر کے میری گانڈ اور چوت دونوں میں سے درد ختم ہو گیا اور اس کی جگہ ایک لذت آمیز مزے نے لے لی اور میں خوب سسکاریاں لینے لگی اور ان دونوں کو اور تیز چودنے پر اکساتی لگی۔
مجھے مزے میں دیکھ کر دونوں کا جوش اور بڑھ گیا اور وہ دونوں مجھے خوب تیزی کے ساتھ چودنے لگے۔ میری یہ چودائی صبح 5 بجے تک چلی۔ پھر میں عامر کے ساتھ آنے لگی تو مجھ سے چلا نہیں گیا، شرفو بابا نے میری حالت دیکھ کر مجھے اپنی گود میں اٹھا لیا اور مجھے لے کر عامر کے کمرے میں آگئے۔ رابعہ ابھی تک سوئی ہوئی تھی۔ شرفو بابا نے مجھے کپڑے پہنا کر بستر پر لٹا دیا اور خود کمرے سے چلے گئے۔وہ واپس آئے اور مجھے میڈیسن کھلائی اور میرے ہونٹ چوم کر بولے ۔انعم بیٹی اب آرام کرو۔صبح تک بالکل ٹھیک ہوجاؤ گی ۔شرفوبابا بالکل ہی بدل گئے تھے ۔میں مسکرادی ۔ میں بری طرح سے تھک چکی تھی اور اب مجھے دوبارہ سے درد ہونے لگا تھا پر تھکن زیادہ تھی اور شاید دوائی کا بھی اثر تھا اس لیے مجھے نیند آگئی۔ صبح میں کافی دیر تک سوتی رہی۔صبح مجھے ممانی جان نے آ کر اٹھایا تو میرا درد تو غائب ہوگیا تھامگر تھکن سے مجھے بخار ہو چکا تھا، بخار کی وجہ سے ممانی جان نے مجھے لیٹے رہنے کو بولا اور اس طرح میرا راز فاش نہیں ہو سکا۔ اس کے 2 دن بعد تک مجھے بخار رہا اور میں آرام کرتی رہی، اس دوران میری چوت اور گانڈ کی حالت بھی بہتر ہو گئی تھی۔ میری حالت ٹھیک ہوئی تو رات میں پھر سے میری چودائی کا سلسلہ چل نکلا۔
پھر روز رات میں میں اور عامر اسٹور روم میں پہنچ جاتے تو شرفو بابا وہاں پہلے سے موجود ہوتے اور پھر صبح تک میری چودائی ہوتی، رات کے علاوہ دن میں بھی جب بھی موقع ملتا عامر اور شرفو بابا مجھے چودتے، مجھے بھی چودائیوں کا مزہ لگ گیا تھا اور میں بھی خوب ان دونوں سے چدواتی اور خود موقع ڈھونڈ ڈھونڈ کر عامر اور شرفو بابا کو موقع دیتی تاکہ وہ دونوں میری خوب چودائی کر سکیں۔ میں ماموں کے گھر 1 ہفتے کے لیے رہنے گئی تھی پر میں وہاں پورے 1 مہینہ رہی اور 1 مہینہ تک مجھے عامر اور شرفو بابا چودتے رہے اور مجھے خوب مزہ دیتے رہے۔جس دن میں واپس گھر آرہی تھی اس دن شرفو بابا اور عامر بہت اداس تھے ۔ان سے زیادہ اداس میں تھی ۔شرفو بابا مجھے سینے سے لگا کر رورہے تھے ۔سب لوگ یہ ہی سمجھ رہے تھے کہ شرفو بابا کی مجھ سے بہت انسیت ہوگئی ہے ۔میری آنکھوں میں بھی آنسو تھے ۔سب سے نظر بچا کر شرفو بابا میری گانڈ اور میں شرفو بابا کے لن کو سہلارہی تھی ۔میری زندگی کا یہ دور بہت شہوت انگیز تھا۔اس کے بعد میری شرفو بابا سے کبھی ملاقات نہیں ہوسکی ۔البتہ عامر جب بھی ہمارے گھر آتا تو ہم چدائی کا بھرپور مزا لیتے ۔ عامر کی شادی ہوچکی ہے اور میری شادی بھی اگلے ماہ طے ہوچکی ہے ۔( ختم )
مزید ایسی سیکسی اور مزیدار سٹوریز پڑھنے کے لئے وزٹ کریں۔
0 0 votes
Story Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments